نامِ کتاب۔
بالغ نظر نثر نگار
مصنف۔
شرف الدین ساحل
مرتب۔شبانہ پروین
مبصر۔عبد المتین جامیؔ
شرف الدین ساحل صاحب کا شمار ہمارے عہد کی فعال ترین ادبی شخصیت کے بطور ہو تا ہے۔وہ ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے اور مختلف دنیوی علوم سے آراستہ ہو کر مختلف کالجوں اور اسکولوں میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔انھوں نے بیک وقت اردو‘ فارسی اورعربی میں ایم۔ اے کرنے کے علاوہ بی ایڈ کا امتحان بھی امتیاز کے ساتھ پاس کیا۔ناگپور میں اردو کے موضوع پر انھوں نے ۱۹۷۷ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔پھر بیان میرٹھی پر ۱۹۸۶ء پی ایچ ڈی کی ۔درس وتدریس کے فرائض وہ مختلف اسکولوں اور کالجوں میں انجام دیتے رہے ۔ان تمام مشاغل کے علاوہ سماجی و تعلیمی خدمات میں بھی ان کے گرانقدر رول سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ذاتی زندگی میں اگرچہ گونا گوں مشاغل میں مصروفیت رہی لیکن شاعری‘ نعت گوئی و حمد جیسی تقدیسی اصناف سے بھی اپنے قارئین کو سرشار کرتے رہے۔ان کی شاعری کے مجموعے ۱۹۸۳ء کے بعد مسلسل شائع ہوتے رہے ہیں۔اب تک ان کی آٹھ کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔اس کے علاوہ نقد وتحقیق پر مشتمل سات مجموعے شائع ہو کر قارئین سے دادو تحسین وصول کرچکے ہیں۔مندرجہ بالا ادبی فتوحات کے اعتراف میں ان کو ۳۷؍ مختلف انجمنوں و اکاڈمیوں کی جانب سے انعامات واکرامات سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
زیر نظر کتاب ’’بالغ نظرنثر نگار ‘‘موصوف کی شخصیت اور فن پر مختلف ادوار میں مشاہیر ادیب کے لکھے ہوئے مضامین اور آراء پر مشتمل ہے جس کو ان کی لائق و فائق بہو شبانہ پروین نے یکجا کر کے ترتیب دی ہے۔خود ان کا کہنا ہے کہ ’’میں ایک ایسے گھر میں بیاہ کر آئی جو تہذیب و شرافت کا مرکز اور اردو ادب کا گہوارہ ہے ۔اس گھر کے ایک وسیع کمرے کی الماریاں کتب و رسائل سے بھری ہیں جن کی دیکھ ریکھ اور صاف صفائی کو میں اپنا فرض منصبی سمجھتی ہوں‘‘۔
ظاہر ہے جس گھر میں ایسی لائق و فائق خوش اسلوب بہو ہووہاں سے کسی بھی شاعر و نثر نگارنیز قلم کار کی کوئی بھی چیز گم نہیں ہو سکتی۔ حتیٰ کے اس کے بعد بھی اس کی یاد گار باعثِ توقیر بن کر مستقبل کے با ذوق قارئین کے لئے محفوظ رہ سکتی ہے ‘مبارک ہو شبانہ پروین۔
کتاب ھٰذا میں مختلف ادباء کے تقریباً ۶۱؍ چھوٹے بڑے مضامین جو مختلف ادبی رسائل و اخبارات کی زینت بن چکے ہیں کو یکجا کرکے اس میں شامل کیا گیا ہے۔ان کے علاوہ ۶۰؍ تبصرے بھی شامل ہیں۔ تبصرہ نگاروں میں افتخارامام صدیقی‘حفیظ اللہ نیولپوری‘انجم عثمانی‘ حمید الماس‘ایم ناگ‘وصیل خان‘ ڈاکٹر نسیم اعظمی ‘محمد امین الدین‘سعید رحمانی‘وغیر ہم شامل ہیں۔ مضمون نگاروں میںڈاکٹر عبد الرحیم نشتر‘ڈاکٹر یحییٰ نشیط‘ظـ۔انصاری‘ڈاکٹر خلیق انجم‘ کالی داس گپتا رضا‘ڈاکٹر مدحت الاختر ‘حقانی القاسمی وغیر ہم کے علاوہ اور بھی پچاس مشاہیرکے مضامین اس کتاب کی زینت بنے ہیں۔ مختصر یہ کہ کتاب ھٰذایک ایسا آئینہ خانہ ہے جس میں شرف الدین ساحل صاحب کی شخصیت اور فن کے روشن پہلو عکس ریز ہیں۔اس کی قیمت ہے۲؍سو روپے اور ملنے کا پتہ:ساحل کمپیوٹرس۔حیدری روڈ۔مومن پورہ ۔ناگپور۔840018(مہاراشٹر)
0 Comments